ALSYED TRADING

فیڈرل بینک کے انٹرسٹ ریٹ کے فیصلے کی کیا اہمیت ہے؟

تعارف:

فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی (ایف او ایم سی) جو فیڈرل بینک کا حصہ ہے، امریکی مالیاتی پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے بنیادی آلات میں سے ایک وفاقی فنڈز کی شرح کو ایڈجسٹ کرنا ہے (یعنی شرح سود کا تعین کرنا ہے جو کہ بینکوں کے درمیان قرض لینے کی شرح ہے)۔ اس شرح میں تبدیلیاں معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ فیصلے پالیسی ساز اداروں ،ماہرین معاشیات اور سرمایہ کاروں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

ہم اس آرٹیکل میں یہ دیکھیں گے کہ جب فیڈرل بینک شرح سود بڑھاتا ہے، یا کم کرتا ہے یا اپنی سمت تبدیل کرتا ہے تو سٹاک، فاریکس کرپٹو اور کماڈٹی مارکیٹ بشمول سونا اور آئل مارکیٹس پر کیا اثر ہوتا ہے۔ اور مارکیٹس ایف او ایم سی کے انٹرسٹ ریٹ کے فیصلے کے دن سے کتنا عرصہ پہلے اپنا ردعمل دیکھا دیتی ہیں؟

1-جب فیڈرل بینک آہستہ آہستہ شرح سود بڑھاتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟

جب فیڈرل بینک آہستہ آہستہ انٹرسٹ ریٹس یعنی شرح سود بڑھاتا ہے، تو اس کا مقصد عام طور پر تیز بڑھتی معیشت کو ٹھنڈا کرنا اور مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ کیونکہ جب قرض پہ سود کم دینا ہوتا ہے تو لوگ دھڑا دھڑ قرضے لیتے ہیں۔ وہ کاروبار کرتے ہیں۔ جس سے روزگار پیدا ہوتا ہے۔ لوگوں کے پاس پیسہ آتا ہے۔ زیادہ پیسہ آنے سے لوگوں کا طرز زندگی بہتر ہوتا ہے انکی خریداری کی قوت بڑھتی ہے، چونکہ مارکیٹ میں چیزیں نایاب ہیں انکی مخصوص پیداوار ہے، مثلاً گندم، چاول، آئل وغیرہ وہ کم ہی ہوتی ہیں اس لیے لوگوں کے درمیان آپس میں مقابلہ شروع ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ ان اشیاء کے ریٹس بڑھتے ہیں اور مہنگائی شروع ہو جاتی ہے۔ جس کے لیے فیڈرل بینک کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ اور وہ شرح سود زیادہ کرتا ہے۔ زیادہ شرح سود قرض لینے کو مہنگا کر دیتی ہے، جو صارفین کے خرچ کرنے اور کاروباری سرمایہ کاری کو کم کر سکتی ہے۔ اس سے معاشی ترقی کم ہو سکتی ہے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کیونکہ زیادہ شرح سود کی وجہ سے لوگ کم قرض لیں گے اور کاروبار کرنے کے کم مواقع ہوں گے۔ روزگار کم ہوگا۔ آمدن کم ہوگی اور لوگوں کے درمیان مقابلے کا رجحان کم ہوگا جس سے قیمتیں واپس کم ہونا شروع ہوں گی۔ اسکا درج ذیل مارکیٹس پہ کیسا اثر ہوگا؟ مثلاً

1.1-اسٹاک مارکیٹ:

زیادہ شرح سود کارپوریٹ منافع کو کم کر سکتی ہے اور اسٹاک کی قیمتوں میں کمی لا سکتی ہے کیونکہ قرض لینے کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور صارفین کا خرچ کم ہو جاتا ہے۔

1.2- کرپٹو کرنسی مارکیٹ:

زیادہ شرح سود اکثر ڈالر کو مضبوط بناتی ہے، جس سے کرپٹو کرنسیز کی دلچسپی کم ہو جاتی ہے۔ اس سے کرپٹو کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔

1.3- فاریکس مارکیٹ:

زیادہ امریکی شرح سود عام طور پر ڈالر کو انویسٹرز کے لئے پرکشش بناتی ہے جو زیادہ منافع چاہتے ہیں، جو ڈالر کو دوسرے کرنسیوں کے مقابلے میں مضبوط بنا سکتی ہے۔

1.4- سونا:

زیادہ شرح سود سونے کے لئے کم پرکشش ہو سکتی ہے کیونکہ سونے پر کوئی سود نہیں ملتا اور سرمایہ کار زیادہ منافع بخش متبادل تلاش کر سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں سونے کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔

1.5- تیل:

زیادہ شرح سود عالمی اقتصادی سرگرمیوں کو کم کر سکتی ہے، جو تیل کی طلب کو متاثر کر سکتی ہے۔ کم طلب کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے۔

2- فیڈرل بینک آہستہ آہستہ شرح سود کم کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟

جب فیڈرل بینک آہستہ آہستہ شرح سود کم کرتا ہے، تو اس کا مقصد معاشی ترقی کو فروغ دینا ہوتا ہے کیونکہ قرض لینے کے اخراجات کم ہو جاتے ہیں۔ کم شرح سود صارفین کے خرچ کرنے اور کاروباری سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جو معاشی سرگرمی کو بڑھا سکتی ہے۔ مثلاً:

2.1- اسٹاک مارکیٹ:

کم شرح سود کارپوریٹ منافع کو بڑھا سکتی ہے اور اسٹاک کی قیمتوں میں اضافہ لا سکتی ہے کیونکہ قرض لینے کے اخراجات کم ہو جاتے ہیں اور صارفین کا خرچ بڑھ جاتا ہے۔

2.2- کرپٹو کرنسی مارکیٹ:

کم شرح سود ڈالر کو کمزور بنا سکتی ہے، جس سے کرپٹو کرنسیز کی دلچسپی بڑھ سکتی ہے اور ان کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

2.3- فاریکس مارکیٹ:

کم امریکی شرح سود عام طور پر ڈالر کو کم پرکشش بناتی ہے، جو ڈالر کو دوسرے کرنسیوں کے مقابلے میں کمزور بنا سکتی ہے۔

2.4- سونا:

کم شرح سود سونے کو زیادہ پرکشش بنا سکتی ہے کیونکہ سونا کوئی سود نہیں دیتا، اور سرمایہ کار مہنگائی سے تحفظ کے لئے سونے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں سونے کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

2.5- تیل:

کم شرح سود عالمی اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دے سکتی ہے، جس سے تیل کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

3- فیڈ پے وِٹ کیا ہے؟ What is Pivot

پے وٹ کو مرکزی پوائنٹ یا محور بھی کہتے ہیں۔ یہ فیڈرل بینک کی سمت کی اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے جب فیڈرل بینک کی مالیاتی پالیسی کی سمت تبدیل ہوتی ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب فیڈرل بینک کافی عرصہ شرح سود بڑھانے کے بعد کم کرنے کی طرف جاتا ہے، یا اس کے برعکس یعنی شرح سود کافی عرصہ کم رکھنے کے بعد زیادہ شرح کی طرف جاتا ہے۔ پے وٹ فیڈرل بینک کے معاشی تشخیص اور معیشت کی ترقی اور مہنگائی کو منظم کرنے کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

پے وِٹ کے بعد مارکیٹ میں کیا ہوتا ہے؟

پے وٹ کے بعد درج ذیل مارکیٹ کا رد عمل مختلف ہو سکتا ہے:

3.1- اسٹاک مارکیٹ:

اگر فیڈرل بینک شرح سود کم کرنے کی طرف جاتا ہے، تو اس سے اسٹاک میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ انویسٹرز کم قرض لینے کے اخراجات اور بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمی کی توقع کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، اگر فیڈرل بینک شرح سود بڑھانے کی طرف جاتا ہے، تو اسٹاک مارکیٹ میں کمی ہو سکتی ہے کیونکہ انویسٹرز زیادہ قرض لینے کے اخراجات اور ممکنہ معاشی سست روی کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔

3.2- کرپٹو کرنسی مارکیٹ:

شرح سود کم کرنے کی طرف جانے والا پے وٹ کرپٹو کی قیمتوں کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ ڈالر کمزور ہو جاتا ہے اور متبادل سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔ شرح سود بڑھانے کی طرف جانے والا محور اس کے برعکس اثر ڈال سکتا ہے۔

3.3- فاریکس مارکیٹ:

شرح سود کم کرنے کی طرف جانے والا پے وٹ ڈالر کو کمزور کر سکتا ہے، جبکہ شرح سود بڑھانے کی طرف جانے والا محور اسے مضبوط کر سکتا ہے، جو عالمی سطح پر کرنسی کی تبادلہ کی شرح کو متاثر کرتا ہے۔

3.4- سونا:

پے وٹ کے بعد سونے کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کا امکان ہوتا ہے، کیونکہ سونے کو بطور متبادل سرمایہ کاری دیکھنے کی رفتار میں تبدیلی آتی ہے۔ کم شرح سود سونے کی قیمتوں کو بڑھا سکتی ہے، جبکہ زیادہ شرح سود سونے کی قیمتوں میں کمی لا سکتی ہے۔

3.5- تیل:

پے وٹ کے بعد تیل کی قیمتوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ کم شرح سود عالمی معیشت کو فروغ دے سکتی ہے، جو تیل کی طلب کو بڑھا سکتی ہے، جبکہ زیادہ شرح سود طلب میں کمی لا سکتی ہے۔

4- شرح سود کے فیصلے سے پہلے قیمتیں کتنے وقت پہلے ردعمل دے دیتی ہیں؟

مارکیٹیں عام طور پر متوقع شرح سود میں تبدیلیوں کو فیڈرل بینک کے اصل فیصلے سے ہفتوں یا حتیٰ کہ مہینوں پہلے ردعمل دے دیتی ہیں۔ یہ ردعمل مختلف عوامل پر مبنی ہوتا ہے، جن میں معاشی ڈیٹا ریلیزز، فیڈرل بینک کے اہلکاروں کی تقاریر اور وسیع تر معاشی حالات شامل ہیں۔ جیسے جیسے فیصلے کا دن قریب آتا ہے، مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال اور اتار چڑھاؤ بڑھ سکتا ہے کیونکہ انویسٹرز اپنی پوزیشنز کو متوقع فیڈرل بینک کے عمل کے مطابق ایڈجسٹ کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مارکیٹ میں انٹرسٹ ریٹ بڑھنے کی منفی نیوز کی توقع پر مارکیٹ ایک ایک ہفتہ یا ایک مہینہ پہلے ہی گر جاتی ہے۔ اس لیے جب ایک ماہ بعد فیصلہ ہوتا ہے تو مارکیٹ سے بہت زیادہ منفی ردعمل نہیں آتا۔ اسی طرح مثبت اور اچھی نیوز پر مارکیٹ پہلے ہی اوپر چلی جاتی ہے۔ لیکن اگر مارکیٹ ایک ہفتہ پہلے پیشکی ردعمل نہ دیکھائے یا توقع کے خلاف ردعمل نظر آئے تو اہم ایونٹ آنے پر بالکل توقع کے مطابق مارکیٹ ردعمل دیتی ہے یعنی اچھی نیوز پر اوپر جاتی ہے اور بری پر نیچے گرتی ہے۔

نتیجہ

فیڈرل بینک کے شرح سود کے فیصلے والا دن اہم ایونٹ ہوتا ہے، آپ اسے فارد آف ال ایونٹس کہہ سکتے ہیں، یعنی تمام اہم فنانشل ایونٹ کا باپ۔ جو مختلف مارکیٹس پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ یہ سمجھنا ضروری کہ یہ فیصلے فنڈنگ ریٹس، معاشی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کو کو کیسے متاثر کرتے ہیں، اور انویسٹرز کو مالیاتی منظرنامے کی پیچیدگیوں کو نیویگیٹ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ چاہے شرح سود بڑھ رہا ہو، کم ہو رہا ہو یا فیڈرل بینک اپنی پالیسی کو تبدیل کر رہا ہو، ان تبدیلیوں کے بارے میں باخبر رہنا سمجھدار سرمایہ کاری کے فیصلے کرنے کے لئے ضروری ہے۔

1 thought on “فیڈرل بینک کے انٹرسٹ ریٹ کے فیصلے کی کیا اہمیت ہے؟”

Comments are closed.

Shopping Cart