تعارف :
“ٹوکنامکس” ایک اصطلاح ہے جو کسی کرپٹو “ٹوکن” اور اسکی “اکنامکس” کو اکٹھا کر کے بنائی گئی ہے۔ اس سے مراد وہ معاشی اصول اور خصوصیات ہیں جو کسی خاص کرپٹو کرنسی یا ٹوکن پر لاگو کیے جاتے ہیں۔ ٹوکنامکس اس بات کا خاکہ پیش کرتا ہے کہ ایک کرپٹو کرنسی کے ایکو سسٹم کے معاشی پہلو کو مدنظر رکھ کر اسے کس طرح مختلف حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ درج ذیل باتیں ٹوکنامکس کے اہم عناصر میں شامل ہیں:
ٹوکن سپلائی:
ٹوکن سپلائی سے مراد کرپٹو ٹوکنز کی کل تعداد ہے جو مکمل جاری ہونے کے بعد مارکیٹ میں گردش کرے گی۔ ٹوکن سپلائی کوڈ کے ذریعے طے کی جائے گی۔
محدود سپلائی:
محدود یعنی لمیٹڈ سپلائی والی کرپٹو کرنسیز، جیسے بٹ کوئن میں کوئنز کی ایک مقررہ زیادہ سے زیادہ تعداد ہوتی ہے جو آخر تک بنائے جائیں گے۔ مثال کے طور پر، بٹ کوئن کی سپلائی 21 ملین کوئنز تک محدود ہے۔ محدود سپلائی کے ساتھ، افراط زر یعنی مہنگائی پر بہتر کنٹرول ہوتا ہے، کیونکہ نئے کوئن بنانے کی شرح عام طور پر وقت کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ یہ روایتی فیاٹ یعنی پیپر کرنسیوں سے متصادم ہو سکتا ہے، جو مرکزی بینک کی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
لامحدود سپلائی:
لامحدود یعنی ان لمیٹڈ سپلائی کے ساتھ کرپٹو کرنسی کوئنز یا ٹوکن کی تعداد پر زیادہ سے زیادہ حد نہیں ہوتی۔ اسے پیپر کرنسی کی طرح لامحدود نکالا جاسکتا ہے۔ ان میں فیصدی اضافہ سالانہ بھی ہو سکتا ہے یا ٹوکن بنانے والی ٹیم دیگر اصول بھی لاگو کر سکتی ہے۔ یہ کرپٹو کرنسیاں افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے مخصوص مالیاتی پالیسیوں پر انحصار کرتی ہیں، اور جس شرح پر نئے ٹوکن جاری کیے جاتے ہیں اسے نیٹ ورک کی گورننس یا الگورتھم کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
محدود بمقابلہ لامحدود سپلائی :
محدود سپلائی اور لامحدود سپلائی کے درمیان انتخاب ایک ڈیزائن کا فیصلہ ہے جو کرپٹو کرنسی کے ڈی ویلپرز نے کیا ہے۔ محدود سپلائی ماڈل اکثر ڈیجیٹل گولڈ بیانیہ کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، کمی اور ممکنہ قدر کی تعریف پر زور دیتے ہیں۔ لامحدود سپلائی ماڈلز نیٹ ورک کی شرکت اور دیکھ بھال کے لیے جاری ترغیب کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ سرمایہ کاروں اور صارفین کو کرپٹو کرنسی کا جائزہ لیتے وقت سپلائی ماڈل ضرور دیکھنا چاہیے، کیونکہ اس سے کرپٹو کرنسی کی لانگ ٹرم ویلیو اور افادیت پر اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ دونوں سپلائی ماڈلز کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں، اور کرپٹو کرنسی کی کامیابی کا انحصار اس کے سپلائی ماڈل سے ہٹ کر مختلف عوامل پر بھی ہوتا ہے، بشمول ٹیکنالوجی، یوز کیس، اڈاپشن، اور گورننس وغیرہ۔
ٹوکن کی تقسیم:
مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ٹوکن کس طرح تقسیم کیے جاتے ہیں، جس میں مائنرز، سرمایہ کار، ڈویلپرز اور مزید لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔ تقسیم کا ماڈل ٹوکن کی ڈی سینٹرلائزیشن اور انصاف پر مبنی سسٹم کو متاثر کر سکتا ہے۔
ریوارڈ:
ٹوکنامکس میں اکثر نیٹ ورک کے شرکاء کو ترغیب دینے کا طریقہ کار شامل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، مائنرز کو لین دین کی تصدیق کرنے پر انعامات مل سکتے ہیں۔ نئے یوزرز کو ائیر ڈراپ کی صورت مفت ٹوکن مل سکتے ہیں۔ مارکیٹنگ کے کے لیے ٹوکن بطور فنڈز استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
ٹوکن یوٹیلیٹی:
ایک کرپٹو پراجیکٹ کے ایکو سسٹم میں اس مخصوص ٹوکن کے استعمال کے معاملات شامل ہوتے ہیں۔ مثلاً لین دین میں ٹوکن کا کردار، پلیٹ فارم کی خدمات تک رسائی، گورننس میں حصہ لینے اور مزید بہت ساری چیزوں کے لیے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جتنی زیادہ ٹوکن کی یوٹیلیٹی ہوگی اتنا زیادہ اس ٹوکن کی قیمت بہتر رہنے کا امکان رہے گا۔
ٹوکن برننگ:
کچھ کرپٹو کرنسیوں میں ٹوکن برن یعنی مستقل ختم کرنے کا طریقہ کار شامل ہوتا ہے، جہاں سپلائی کو کم کرنے اور ممکنہ طور پر قیمت بڑھانے کے لیے ٹوکن کا ایک حصہ گردش سے مستقل طور پر ہٹا دیا جاتا ہے۔
اسٹیکنگ اور انعامات:
کچھ کرپٹو کرنسی صارفین کو نیٹ ورک کو سپورٹ کرنے اور بدلے میں انعامات حاصل کرنے کے لیے اپنے ٹوکنز کو “سٹیکنگ پر لگانے” کی اجازت دیتی ہیں۔ یہ ٹوکونامکس کا ایک حصہ ہے جو یوزر کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
گورننس:
کچھ بلاک چین پراجیکٹس میں، ٹوکن ہولڈرز کو فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لینے کے لیے ووٹنگ کا حق حاصل ہوتا ہے، جو پراجیکٹ کی مستقبل کی ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔
مارکیٹ کیپ:
مارکیٹ کیپ سے مراد یہ ہے کہ ایک کرپٹو پراجیکٹ میں کتنا سرمایہ یعنی پیسہ لگا ہوا ہے۔ اس میں دو طرح کا مارکیٹ کیپ سمجھنا اہم ہے۔ ایک موجودہ مارکیٹ کیپ، دوسرا فُلی یعنی مکمل ڈائلوٹڈ مارکیٹ کیپ۔ ایک کرپٹو کرنسی کا موجودہ مارکیٹ کیپ نکالنے کے لیے ہم ایک ٹوکن کی قیمت کو اس کی موجودہ سپلائی سے ضرب دیتے ہیں اور جو جواب آتا ہے وہ موجودہ مارکیٹ کیپ یعنی اتنا اس میں سرمایہ لگا ہوتا ہے۔ اور مکمل ڈائلوٹڈ مارکیٹ کیپ کو ہم ٹوٹل سپلائی بشمول جو ابھی تک مارکیٹ میں نہیں آئی کی تعداد کو ایک ٹوکن کی قیمت سے ضرب دے کر جان سکتے ہیں۔
ویسٹنگ پیریڈ:
ایک کرپٹو کرنسی کی مکمل سپلائی فوراً سے مارکیٹ میں لائی جائے تو اس کی ڈیمانڈ متاثر ہوسکتی ہے اور قیمت بری طرح گر سکتی ہے۔ اسے لیے جن بڑے ونچر کیپٹلسٹ نے اس کرپٹو ٹوکن میں ابتدائی طور پر انویسٹ کیا ہوتا ہے انکے ٹوکن ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر آہستہ آہستہ ان لاک کیے جاتے ہیں۔ تاکہ چھوٹے انویسٹرز جو بعد میں دیر سے خریدیں وہ نقصان سے کافی حد تک محفوظ رہیں۔ جتنا عرصہ ایک کرپٹو ٹوکن لاک رہے یہ ویسٹنگ پیریڈ ہوتا ہے یعنی ابتدائی انویسٹرز چاہتے ہوئے بھی اسے مخصوص وقت سے پہلے بیچ نہیں سکتے۔ نئے آنے والے کئی کرپٹو کرنسی پراجیکٹ اب ویسٹنگ پیریڈ کے ذریعے ٹوکن کی سپلائی آہستہ آہستہ جاری کرتے ہیں تاکہ مارکیٹ اسے ہضم کر سکے۔
نتیجہ:
کرپٹو کرنسی ٹوکنامکس کو مکمل طور پر سمجھ کر ایک پراجیکٹ کے پوٹینشل کے حوالے سے انفارمڈ فیصلے لیے جاسکتے ہیں۔ انویسٹرز ٹوکونامکس ماڈل ڈیٹا سٹڈی کر کے ایک ٹوکن کی شارٹ ٹرم یا لانگ ٹرم گروتھ پر رسک ریوارڈ کا رول بہتر طور پر اپلائی کر سکتا ہے۔