تعارف: Introduction
بزنس سائیکل اکنامکس کا ایک اہم تصور ہے۔ یہ چھ مختلف سٹیجز پر مشتمل ہے جن میں معیشت پھیلتی یا سکڑتی ہے۔ کاروباری اداروں، پالیسی سازوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ان سٹیجز کو سمجھنا بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ معاشی اتار چڑھاؤ کے متعلق وقت سے پہلے باخبر فیصلے کرنے میں ان کی رہنمائی کرتا ہے۔
فرسٹ: Expansion
یہ پہلا سٹیج ہے۔ اس میں اکنامک گروتھ ہوتی ہے۔ اکنامک ایکٹیویٹیز بڑھتی ہیں۔ لوگوں کے پاس پیسہ آتا ہے وہ انویسٹ کرتے ہیں۔ روزگار کے ذرائع بڑھتے ہیں۔ لوگ خوش حال ہوتے ہیں۔ پیسے کی سپلائی بڑھائی جاتی ہے۔ حکومتیں نوٹ دھڑا دھڑ چھاپتی ہیں۔ جیسے کرونا کے فوراً بعد امریکہ نے ڈالرز اندھا دھند پرنٹ کرنا شروع کر دیے اور دیگر ممالک نے بھی انہیں فالو کیا۔ لاک ڈاؤن کے باوجود حالات اس طرح خراب نہیں ہوئے جس طرح ہونے چاہیے تھے۔ کیونکہ منی سپلائی زیادہ تھی۔
سیکنڈ: Peak
بزنس سائیکل کی دوسری سٹیج پیک پیریڈ ہے۔ جس میں اکنامک گروتھ اپنے عروج کی آخری حد تک پہنچ جاتی ہے اور اس سے اوپر جانا ممکن نہیں ہوتا۔ اکنامک انڈیکیٹرز مثبت شو ہوتے ہیں۔ گروتھ کا گراف اوپر جا رہا ہوتا ہے۔ لوگوں کی آمدن اور سیونگز بڑھ جاتی ہیں۔
تھرڈ: Recession
یہ سٹیج پیک یعنی عروج پیریڈ کے فوراً بعد آتی ہے، اس کو جج کرنا پروڈیوسرز کے لیے تب تک ممکن نہیں ہوتا جب تک مہنگائی کا احساس نہیں ہوتا۔ ایکسپینشن پیریڈ میں حکومت کی جانب سے نوٹوں کی فالتو اور کثرت سپلائی کی وجہ سے مہنگائی کے آفٹر شاکس اس پیریڈ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ ہر چیز کی ڈیمانڈ کم ہو جاتی ہے لیکن پروڈیوسر اشیاء کی سپلائی کرتے رہتے ہیں تاوقتیکہ کہ حکومتی اعداد و شمار اور سیل متاثر ہونے کی وجہ سے وہ جان جاتے ہیں کہ کساد بازای یعنی ریسیشن شروع ہو چکا ہے۔ اور مہنگائی دن بدن بڑھتی ہے۔
فورتھ: Depression
چوتھا سٹیج ڈیپریشن ہے جہاں لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ گزر بسر مشکل ہو جاتا ہے۔ کمپنیز ڈیفالٹ کر جاتی ہیں۔ سٹاک مارکیٹ اور کرپٹو مارکیٹ کریش کر جاتی ہیں۔ حکومت تھرڈ اور فورتھ پیریڈ کو جج کر کے مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کرتی ہے۔ مارکیٹ میں پھینکا گیا پیسہ واپس لاتی ہے تاکہ مہنگائی کنٹرول کی جاسکے۔
ففتھ: Trough
یہ پانچویں سٹیج باٹم کہلاتی ہے۔ جہاں کاروباری حضرات کا منافع نقصان میں بدل جاتا ہے۔ یہ سٹیج صرف سٹاکس اور کرپٹو میں عموماً آتی ہے۔جہاں لوگ 90 فیصد سے بھی زیادہ نقصان میں چلے جاتے ہیں۔ یہ وقت مارکیٹ میں نئے لوگوں کے لیے امیر ہونے کا وقت ہوتا ہے۔
سکستھ: Recovery
حکومتی اقدامات کے بعد جیسے ہی منی سرکولیشن پر قابو پایا جاتا ہے، منی ڈیمانڈ سپلائی بیلنس ہوتی تو مارکیٹ بہتر ہونا شروع ہوتی ہے۔ شرح سود کم ہوتا ہے تو یہ سگنل ہوتا ہے کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے۔ لوگ قرض لیتے ہیں، کاروبار پھر چلنے لگتے ہیں۔ نئے سٹارٹ اپس لگتے ہیں، روزگار کے مواقع بڑھتے ہیں۔ آمدن بڑھتی ہے۔
نتیجہ: Conclusion
آخر میں، کاروباری سائیکل کے چھ مراحل معاشی سرگرمیوں کے اتار چڑھاؤ کی بروقت آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ ابتدائی گروتھ سے، جہاں ترقی کا آغاز ہوتا ہے، اور مارکیٹ سکڑنے تک، جہاں معیشت کو اپنے سب سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ہر مرحلہ منفرد مواقع اور خطرات پیش کرتا ہے۔ ان مراحل کو پہچاننے اور سمجھنے سے، کاروبار معاشی اتار چڑھاو کے لیے بہتر طریقے سے تیاری کر سکتے ہیں، پالیسی ساز زیادہ موثر اقدامات کو نافذ کر سکتے ہیں، اور سرمایہ کار زیادہ باخبر فیصلے کر سکتے ہیں۔ بالآخر، کاروباری سائیکل کی مکمل گرفت معاشی تبدیلیوں کی تیاری کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے، پلاننگ کو بہتر کرتی ہے، ریسورسز کو درست طریقے سے مینج کرنے کی بصیرت فراہم کرتی ہے، لانگ ٹرم میں استحکام اور ترقی کو فروغ دیتی ہے۔