کرپٹو کرنسی کو سمجھنے سے پہلے کرنسی کی تاریخ اور اسکی نفسیات سمجھنی ہوگی۔
کرنسی کی تعریف: Definition Of Currency
کرنسی کیا ہے؟ کرنسی میڈیم آف ایکسچینج ہے۔ یعنی لین دین کے لیے ایک ٹول ہے۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جسے دونوں متعلقہ فریقین اپنانے پر متفق ہوں۔ جیسے لوگ لین دین میں ایک چیز کے بدلے دوسری چیز کا تبادلہ کرتے ہیں۔ مثلاً سونے کے بدلے گندم چاول وغیرہ لیے جاسکتے ہیں۔ کرنسی کی قبولیت بڑی تعداد کی پرسیپشن پر منحصر ہے۔ جیسے سونے کا بہت قیمتی ہونا ایک پبلک پرسیپشن ہے۔ چونکہ سب لوگ سونے کو قیمتی سمجھتے ہیں اور یہ وافر مقدار میں نہیں ہے اس لیے باوجود اسکے کہ عام آدمی کو اسکی ضرورت نہیں لیکن وہ بھی اسے قیمتی سمجھتا ہے۔ حالانکہ وہ سونے یعنی گولڈ کو ضرورت کے وقت کھا نہیں سکتا۔ سردی لگے تو سردی سے محفوظ رہنے کے لیے اسے پہن نہیں سکتا لیکن کیونکہ سب کی پرسیپشن پچھلے کئی سالوں سے یہی ہے کہ بھوک لگے تو اسے کھانے کے بدلے ایکسچینج کیا جاسکتا ہے اور سردی لگے تو اسے بیچ کر کپڑے خریدے جا سکتے ہیں۔ اس لیے سب ہی اسے قیمتی سمجھتے ہیں۔
بارٹر سسٹم : Barter System
کرنسی کی ابتداء بارٹر سسٹم سے ہوئی۔ بارٹر سسٹم میں ایک چیز کے بدلے دوسری چیز دی جاتی ہے۔ صدیوں پہلے لوگ بارٹر سسٹم میں لین دین کرتے تھے۔ یعنی آٹا چینی دالیں چمڑا وغیرہ کو آپس میں ایکسچینج کرتے تھے کیونکہ لوگوں کو یہی چیزیں ضرورت تھیں۔ لیکن وقت کے ساتھ انسان ترقی کرتا گیا اور بارٹر سسٹم یعنی آٹا چینی چاول چمڑے وغیرہ کا تبادلہ زیادہ مشکل ہوتا گیا۔
گولڈ اور مختلف دھاتوں کا بطور کرنسی استعمال: Gold Coins
وقت کے ساتھ ساتھ بارٹر سسٹم میں ٹریڈ پیچیدہ اور مشکل ہوتی جا رہی تھی۔ اس مشکل کے حل کے لیے آہستہ آہستہ سونا اور مختلف دھاتوں کے سکے تجارت اور لین دین میں بطور سٹینڈرڈ کرنسی استعمال ہونے لگے۔ لوگ زیادہ آسانی سے چیزوں کا تبادلہ کرنے لگے لیکن بارٹر سسٹم بھی ساتھ ساتھ چلتا رہا۔
پیپر کرنسی : Paper Currency
دنیا کی اکانومی ٹریلین ڈالرز بننے جا رہی تھی، آبادی بڑھ رہی تھی۔ سونے کو کراس بارڈر ٹرانسفر کرنا بہت کٹھن مرحلہ تھا۔ کیونکہ راستے میں چور ڈاکو لٹیرے بھی تھے اور سونا ٹرانسفر کرنے کے ذرائع مہنگے بھی تھے اور وقت طلب بھے تھے۔ عام عوام میں بھی مارکیٹ میں لین دین کے لیے اسکے اصل نقل کی پہچان کا مسئلہ بھی تھا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے پیپر کرنسی نے جنم لیا۔ ممالک نے اپنی اپنی کرنسی کا استعمال شروع کیا۔ اور پیپر کرنسی کو سونے کے ساتھ منسلک کر دیا۔ جس ملک کے پاس جتنا سونا ہوتا وہ اس حساب سے پیپر کرنسی جاری کرتا۔
جدید پیپر کرنسی ‘فیاٹ’ : Fiat
سال 1971 میں سونے کے بغیر موجودہ کاغذی نوٹ کرنسی کا استعمال عمل میں لایا گیا جسے فیاٹ کہتے ہیں۔ فیاٹ صرف حکومت کی ضمانت اور مرضی سے جاری ہوتے ہیں۔ انکے پیچھے سونا ہونا ضروری نہیں۔ شروع میں عوام اس پر اعتبار نہیں کرتی تھی مگر مختلف مجبوریوں کی وجہ سے لوگوں نےاسے جلد اپنا لیا۔
ڈیجیٹل کرنسی: Digital Currency
انٹرنیٹ کی ترقی کے بعد مالیاتی اداروں نے فیاٹ کو آن لائن اکاؤنٹس میں نمبرز کی صورت منتقل کرنا شروع کر دیا۔ اور پیپر لیس کرنسی کی طرف رجحان بڑھنے لگا۔ لیکن فیاٹ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ حکومتوں نے اسکی بے تحاشا پرنٹنگ شروع کر رکھی تھی جس سے لوگوں کی رقم کچھ سالوں میں کئی گنا ڈی ویلیو ہونے لگی۔
کرپٹو کرنسی : Cryptocurrency
انسان ارتقاء پسند ہے۔ لین دین کے نظام میں مزید آسانی، شفافیت اور بہتری کے لیے ستوشی ناکاموٹو نے بٹ کوئن بلاک چین کا تصور پیش کیا اور اسے عملی جامہ بھی پہنایا۔ کرپٹو کرنسی بلاک چین ٹیکنالوجی کی صورت اس وقت دنیا کی ٹرانسپیرنٹ یعنی شفاف کرنسی ہے۔ جو مضبوط خفیہ کمپیوٹرکوڈنگ پر محفوظ ہے۔ اکثر بلاک چین ٹیکنالوجی اوپن سورس کوڈ پر مشتمل ہیں۔ کوئی بھی اس کو دیکھ سکتا اور بگ اور خامیاں رپورٹ کر سکتا ہے۔ معتبر کرپٹو کرنسی پراجیکٹ کے کمپیوٹر کوڈ کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے ،اس لیے انھیں ہیک نہیں کیا جاسکتا، غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہونے کی صورت میں اسے بآسانی ٹریس کیا جاسکتا ہے۔ آپ کرپٹو کرنسی کو چیزیں خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، بالکل فزیکل پیسے کی طرح، لیکن یہ ڈی سینٹرلائزڈ ہے اور عام طور پر کسی حکومت یا مرکزی اتھارٹی کے زیر کنٹرول نہیں ہے۔ فالحال کرپٹو کرنسی غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے عام شاپنگ کے لیے استعمال نہیں ہوتی مگر اسے کاغذی نوٹ میں فوری اور بآسانی تبدیل کیا جاسکتا ہے اس لیے بڑی کمپنیاں اسے قبول بھی کر رہی ہیں۔ اس وقت مارکیٹ میں سینکڑوں کرپٹو کرنسی موجود ہیں لیکن سب سے معتبر اور بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوئن ہے۔ بٹ کوائن کے علاوہ دیگر تمام کرپٹو کرنسیوں کو آلٹس کوئن کہا جاتا ہے۔
بٹ کوئن : Bitcoin
بٹ کوئن دنیا کی سب سے بڑی اور پہلی مقبول کرپٹو کرنسی ہے۔ بٹ کوئن ڈیجیٹل پیسے کی ایک شکل ہے، یہ عام پیسے کی طرح ہے، لیکن یہ صرف آن لائن موجود ہے
اسکی ٹوٹل سپلائی صرف اکیس ملین ہے۔ جسے کمپیوٹر مائینگ کے ذریعے حاصل کیا گیا۔ ایک بٹ کوئن کے سب سے چھوٹے یونٹ کو سٹوشی کہتے ہیں۔ بٹ کوئن کو آج تک ہیک نہیں کیا جاسکا۔ اس کا تمام ریکارڈ ٹریس ایبل ہے۔ یعنی بٹ کوئن اڈاپشن سے بے نامی ٹرانزیکشن بہت مشکل ہے۔ بٹ کوئن گولڈ کی طرح سٹور آف ویلیو کے طور پر کام کرتی ہے۔
کرپٹو کرنسی کا مستقبل: Future of Cryptocurrency
کرپٹو کرنسی میں معلومات کا تبادلہ ایک پراسس کے تحت جسے پیئر ٹو پیئر کہتے ہیں کے ذریعے مکمل ہوتا ہے۔ پیئر ٹو پیئر ( پی ٹو پی) ٹرانزیکشن دو فریقین کے درمیان اثاثوں یا معلومات کا براہ راست تبادلہ ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ افراد باہمی لین دین کے لیے کسی مرکزی اتھارٹی یا ثالث کی ضرورت کے بغیر ڈیجیٹل اثاثے براہ راست ایک دوسرے کے والٹ میں خفیہ کمپیوٹر کوڈنگ کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔ جس طرح کسی زمانے میں کاغذی نوٹ کے پیچھے سونا ہوا کرتا تھا بالکل اسی طرح ہر کرپٹو پراجیکٹ کے پیچھے فالحال ڈالر یا دیگر کرنسی وغیرہ ہوتی ہیں جسے ہم لیکیوڈٹی کہتے ہیں۔ اسی لیکویڈٹی کی وجہ سے ہم کسی بھی کرپٹو کو فوری طور پر خرید یا بیچ سکتے ہیں۔ کم لیکوڈٹی والی کرپٹو کرنسی بہت زیادہ رسکی ہوتی ہیں۔ جوں جوں زمانہ ترقی کر رہا ہے کرنسی کے مسائل کو حل کر کے اسے بہتر سے بہتر کیا جا رہا ہے۔
نتیجہ: Conclusion
کرنسی کا ارتقاء انسانیت کی شفاف، آسان اور جدید تبادلے کے طریقوں کی تلاش کی عکاسی کرتا ہے۔ بارٹر سسٹم سے شروع ہو کر، گولڈ، پیپر کرنسی اور پھر ڈیجیٹل کرنسی کی صورت یہ نظام ترقیاتی مراحل طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، جس سے لین دین کی عملی صلاحیت میں بہتری آئی۔ ہر مرحلہ نے اپنے پیشرو کی حدود پر قابو پا رہا ہے، جو عالمی معیشت کو زیادہ جدید آسان اور شفاف نظام کی طرف لے جانے کی طرف ایک جدوجہد ہے۔
Well done 👍
Great information